زمرہ: Tablighi Jamaat

قبضہ مافیہ ۔۔اجتماع گاہ انتظامیہ

قبضہ مافیہ ۔۔اجتماع گاہ انتظامیہ

پلیز پلیز مکمل پڑھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

!!! کراچی تبلیغی جماعت کراچی کی اورنگی ٹاؤن کے علاقے گلشن بہار سے منسلک مشہور اجتماع گاہ ہے جو بہت بڑے رقبے پر قائم ہے اور اورنگی ۔۔منگھو پیر ۔۔اور دیگر علاقوں میں پھیلی ہوئی ہے اس اجتماع گاہ میں پورے کراچی سمیت ملک بھر سے لوگ آتے ہیں ۔۔۔۔جس کی وجہ سے یہ کافی مشہور ہے ۔اسی اجتماع گاہ کا ایک بڑا حصہ منگھو پیر سے بھی منسلک ہے ۔۔

منگھو پیر میں بہت سے گوٹھ آباد ہیں ۔رمضان گوٹھ ۔۔۔نور محمّد گوٹھ ۔۔۔غازی گوٹھ ۔وغیرہ وغیرہ ۔۔اجتماع گاہ نے لگ بھگ 1 سال اور کچھ ماہ پہلے اجتماع گاہ کی انتظامیہ نے اسے اور بڑا کرنے کے لیے نور محمد گوٹھ میں لوگوں کو پریشان کر کے پلاٹ خریدنا شروع کر دیا ۔ وہاں کی عوام زیادہ دیر تک ان کے سامنے ٹک نہیں پائی اور ہار مان کر اونے پونے دام اپنی جگاہیں ان کو بیچ دی ۔۔اور جس نے انکار کیا وہ بھی انکی دھمکیوں کے آگے زیادہ دیر ٹک نا سکا ۔۔خیر جب انہوں نے کچھ مکان خرید لئے اور جن زمینوں کے مالک انکو نہیں ملے انکی زمین بھی جعلی کاغذ بنا کر قبضہ کر لیا۔اور پورا نور محمد گوٹھ صاف کر کے ایک میدان بنا دیا ۔۔پھر جب انکا پیٹ نہیں بھرا تو انہوں نے ایک اور گوٹھ ۔۔جو غازی گوٹھ کے نام سے ہے اس پر چڑھائی کر دی اور یہاں کی عوام کو بھی دھمکانا شروع کر دیا کے مکان ہمیں بیچ دو ورنہ سرکار سے خالی کروا لیں گے یہاں پر بھی یہ کچھ مکان لینے میں کامیاب ھو گے پر باقی لوگ ڈٹ گئے ۔۔جب اجتماع انتظامیہ انکو خرید نہیں پائی تو انتظامیہ نے 31 جنوری 2019 سے شروع ہونے والے اجتماع سے چند دن پہلے 22 جنوری کو کچھ نامعلوم پولیس کی گاڑیاں اور ایک سرکاری افسر کے ساتھ مل کر ۔وہ لوگ جو اپنا مکان نہیں دے رہے تھے ۔بلڈوزر سے گرا دیے۔۔اور جب علاقہ مکین روکنے آگے آے تو پولیس کے ذریعے پیچھے ہٹا دیا اور غریب لوگوں کے گھر مسمار کر دیے۔۔جس کی وجہ سے انکا مکان میں رکھا سامان بھی تباہ ہوگیا۔جس کی وجہ سے مکان مالکان کو بھاری مالی نقصان ہوا ۔۔ اور اجتماع گاہ انتظامیہ نے کہا کہ اب تو تم کو بیچنا ہی پڑے گا ورنہ تم پھر بنا نہیں سکتے ۔

۔جنکے مکان ٹوٹے ہیں وہ لوگ غریب ہیں۔۔ نہ وکیل کو دینے کی فیس ہے نہ اجتماع گاہ انتظامیہ سے لڑنے کی طاقت ۔۔وہ بیچارے اس آسرے پر بیٹھے ہیں کے کوئی انکو انصاف دلوا دے ۔۔۔

اجتماع انتظامیہ کے 4 لوگ جو ان سب قبضہ گری غنڈہ گردی توڑ پھوڑ کروانے میں انتہائی سرگرم ہیں انکے نام یہ ہیں ۔۔۔

1۔شکیل عرف صابن والا۔ اسکی صابن کی فیکٹری اجتماع گاہ کے اندر ہے گیٹ نمبر 3 پر ۔۔۔

2۔راشد عرف ماما

3۔مرسلین

4۔اور انکا سربراہ امیر ۔ عبدلوہاب

!!!نوٹ ۔ غازی گوٹھ کا علاقہ کوئی انکروچمنٹ نہیں بلکہ سندھ گوٹھ آباد اسکیم سے منظور شدہ ہے!!!

اس لئے ہماری درد مندانہ اپیل ہے کے ۔۔وزیر آعظم عمران خان۔ وزیر اعلی مراد علی شاہ۔ چیف جسٹس ۔ اور طارق جمیل صاحب ہمیں انصاف دلوایں۔۔

پلز اس پوسٹ کو روکیں مت زیادہ سے زیادہ شیر کریں اور مظلوم کی آواز بنے انصاف دلانے میں۔

منجانب ۔اہل علاقہ غازی گوٹھ منگھو پیر کراچی ۔۔

یوتھی اور پٹواری دو انتہاؤں کا نام

مریم صبا جدون صاحبہ نے *جمہوریت اور ہم* گروپ میں ایک پوسٹ کی اور فرمایا کہ یوتھی اور پٹواری دو انتہاؤں کا نام ہے جنھوں نے اخلاقیات کی بَلی چڑھا دی ہے اور مثال دے کر فرماتی ہیں کہ طارق جمیل صاحب جب اپنی بیوی کے ہمراہ عمران کے گھرگئے تو پٹواریوں نے طارق جمیل کو برا بھلا کہا پھر جب کلثوم نواز کا جنازہ پڑھنے طارق جمیل صاحب گئے تو یوتھیوں نے طارق جمیل کو برا بھلا کہنا شروع کردیا

مریم صاحبہ ممکن ہے آپکی یوتھیوں اور پٹواریوں کے متعلق رائے ٹھیک ہو مگر میں آپکی توجہ ایک خاص نقطے کی جانب مرکوز کرنا چاہتا ہوں

طارق جمیل صاحب چونکہ ایک خاص فرقے کی خاص جماعت کو ریپریزنٹ کرتے ہیں لہزا انکا ہر عمل انکے فرقے کی ترجمانی کررہا ہوتا ہے

اور طارق جمیل صاحب نے ہمیشہ اپنے فرقے کو بدنام ہی کیا ہے معزرت کے ساتھ میں اِنھیں دو باتوں کے متعلق آپکو وضاحت دینا پسند کرونگا

چونکہ میں نے بھی ان دو اعمال پر طارق جمیل صاحب کو غلط سمجھا اور ان پر شاید طعن بھی کیا ہو

1) طارق جمیل صاحب جب عمران خان کے گھر گئے تو وہ ایک افطار پارٹی تھی دن کے وقت بیان میں آپ فرماتے ہیں کہ میری ماؤں میری بہنوں اور میری بیٹیو کل قیامت کے دن

آپ سے پردے کے متعلق پوچھا جائے گا اور مجھے یقین انھوں نے یہ بھی فرمایا ہوگا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ

ﻭَﻗُﻞْ ﻟِّﻠْﻤُﺆْﻣِﻨٰﺖِ ﻳَﻐْﻀُﻀْﻦَ ﻣِﻦْ ﺍَﺑْﺼَﺎﺭِﻫِﻦَّ ﻭَﻳَﺤْﻔَﻈْﻦَ ﻓُﺮُﻭْﺟَﻬُﻦَّ ﻭَﻟَﺎ ﻳُﺒْﺪِﻳْﻦَ ﺯِﻳْﻨَﺘَﻬُﻦَّ ۔

ﺍﻭﺭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﻭ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﻧﯿﭽﯽ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺼﻤﺖ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﯾﻨﺖ ﮐﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ

۔ ‏( ﺳﻮﺭﮦ ﻧﻮﺭ ﺁﯾﺖ 31 ‏)

اسکے بعد یقیناََ آپ نے یہ بتایا ہوگا کہ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺤﺎﺭﻡ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺣﺮﺍﻡ ہے ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀﮐﺎ تو ﻗﻮﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻄﻠﻘﺎً ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﺧﻮﺍﮦ ﺷﮩﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﯼ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﯾﺎ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﯿﺖ ﻭ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﮯ، ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺻﻮﺭﺗﯿﮟ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﺪﻻﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺬﮐﻮﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﯿﻤﻮﻧﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺁﻧﺤﻀﺮﺕ ﷺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﺍﻡ ﻣﮑﺘﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺁ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﺣﺠﺎﺏ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﯿﺶ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﻧﮯ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻭ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧﷺ ، ﻭﮦ ﺗﻮ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﷺ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺗﻢ ﺗﻮ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ، ﺗﻢ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ‏( ﺍﺑﻮ ﺩﺍﺅﺩ۔ ﺗﺮﻣﺬﯼ ۔ ﺍﺣﻤﺪ ‏)

ﺍﺱ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ۔

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﺑﻦ ﺍﻡ ﻣﮑﺘﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﭘﺎﮎ ﺑﺎﺯ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ، ﺣﻀﻮﺭ ﺍﻗﺪﺱ ﷺ ﮐﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﻮﯾﺎﮞ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻦ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩﺁﭖ ﷺ ﻧﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﻮﯾﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﯾﮟ، ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻥ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ ۔

میں معزرت کے ساتھ دیوبند مکتبہ فکر اور طارق جمیل صاحب کے چاہنے والوں سے سوال کرتا ہوں کہ ایسے شخص کو کیا کہتے ہیں جو صبح پردے کی فضلیت اور اس پرسخت وعیدیں سنا کر شام کو اگر اپنی بیوی ایک غیر محرم کے ساتھ بٹھا کر خود اسکی خوبصورت بیوی کے ساتھ بیٹھے بلکہ افطار اور ڈنر پارٹیاں کرے تو ایمان سے بتاؤ کیا ایسا شخص منافق نہیں کہلائے گا جسکا قول اور فعل دونوں ایک دوسرے کے متضاد ہوں یہی وجہ ہے کہ طارق جمیل صاحب کا پردے کے لیکچر کے بعد اپنی بیوی کو عمران خان کے ساتھ اور خود اسکے ریحام خان کے ساتھ بیٹھ کر گلچھڑے اڑانے کے عمل کو ہم نے برا کہا کیونکہ یہ ایک پورے فرقے کی بدنامی ہے صرف طارق جمیل کی نہیں

اب ہم دوسرے نقطے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں

2)طارق جمیل صاحب نے کلثوم نواز کا نماز جنازہ پڑھایا اللہ پاک کلثوم نواز صاحبہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے

اب ہم زرا اس جنازے کے متعلق بھی آپکو بتاتے چلیں

پھر آپ بتانا کہ ہمارا طارق جمیل صاحب پر تنقید کرنا بے جا ہے یا یہ لمحہ دیوبند اور مولوی طارق جمیل کے لیے لمحہ فکریہ ہے

مولوی صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی تو اس میں کچھ باتوں کا خیال رکھا جانا ضروری تھا جنھیں پس پشت ڈال کر دین کا مزاق اڑایا گیا جو ناقابل معافی جرم ہے

مولوی صاحب نے جب نماز شروع کی تو بجائے میت کے انکے سامنے رکھنے کے دور ایمبولینس میں رکھا گیا اور مولانا اور میت کے بیچ کافی سارے لوگ حائل تھے جبکہ دیوبند مکتبہ فکر فتوے کے مطابق جواب 46870 کے مطابق میت کو سامنے رکھ جنازہ پڑھنا مسنون طریقہ تھا جسے مولانا نے اپنانے کی کوشش ہی نہیں کی

مولوی صاحب نے ایک اور بڑی عجیب و غریب حرکت کی یہ جانتے ہوئے بھی کہ

ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺻﻒ ﺑﻨﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﯿﮟ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ پھر بھی آپ نے نہ صفیں بنائیں اور نہ صفیں بنانے کا حکم دیا اسطرح مولوی صاحب یہاں واجب ترک کرنے کے بھی مرتکب ہوئے

جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تیر لیکر صفیں سیدھا کروایا کرتے تھے

اس کے بعد جنازہ پڑھانے اور پڑھنے والوں کا منہ قبلہ کی جانب ہونا فرض ہے اور مقتدی اور امام یہاں نیت بھی یہی کرتے ہیں کہ منہ کرتے ہیں خانہ کعبہ شریف کی طرف (فقہ حنفی) جبکہ یہاں مولوی کے اردگرد لوگ اس طرح کھڑے تھے جیسے مداری کے گرد لوگ گھیرا ڈالے سانپ کا تماشا دیکھ رہے ہوں جبکہ مولوی صاحب نے نہ تو اس پر کچھ ایکشن لیا اور نہ اس بات کو محسوس کیا

اسکے بعد جب جنازہ ادا کرنے لگےتو یہ دیکھا تک نہیں کہ لوگ پیچھے کر کیا رہے ہیں

انکے ساتھ سوائے 5-6 بندوں کے کسی نے جنازہ پڑھا ہی نہیں کیونکہ ہر شخص ایک دوسرے کو دھکے مارنے میں مصروف تھا کاش یہاں صفیں بنوا کر سب لوگوں کو جنازہ ادا کرنے دیا جاتا (یہ کلثوم نواز کی بدبختی ہے کہ اتنے لوگ ہونے کے باوجود ایک جاھل مولوی کے سبب لوگ جنازہ نہ پڑھ سکے جیسے تھے ویسے ہیں کی بنیادوں پر واپس آگئے

( 😥😥😥😥😥😥)

اسکے بعد سونے پہ سہاگہ یہ کہ جب تک لوگوں نے منہ خانہ کعبہ کی جانب کیا اور صف بنانے کا سوچا اس وقت تک جنازہ مولوی صاحب نے ختم بھی کر دیا شاید یہ انکی زندگی کا فاسٹ اینڈ فریس جنازہ ہوگا (جس میں تقریباً 52 سیکنڈ)صَرف کیے گئے

اس کے بعد مکتبہ دیوبند کی اصل جگ ہنسائی شروع ہوئی جب دعا بعد نماز جنازہ پر مناظرے کرنے والے دیوبندیوں کے پیشواؤں کو غلط اور کزاب فتنہ پرور ثابت کرتے ہوئے طارق جمیل صاحب نے دعا بعد نماز جنازہ شروع کردی اور دیکھا دیکھی ہزاروں دیوبندی اس نیک عمل میں شامل بھی ہوگئے

میں یہاں سب دوستوں سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ بتائیں کہ کیا طارق جمیل صاحب اپنی چولوں اور جہالتوں پر جگہ جگہ مکتبہ دیوبند کو زلیل و خوار کر رہے ہیں یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟

مریم صبا جدون صاحبہ مجھے لگتا ہے کہ طارق جمیل صاحب اپنے ڈراموں کی وجہ سے آج زلالت کی انتہا پر ہیں اس میں یوتھیوں اور پٹواریوں کا کوئی قصور نہیں

جوابی تحریر: لئیق احمد دانش

سوچیے گا اور شئیر کیجیے گا اسکے پیسے نہیں لگتے والسلاممریم صبا جدون صاحبہ نے *جمہوریت اور ہم* گروپ میں ایک پوسٹ کی اور فرمایا کہ یوتھی اور پٹواری دو انتہاؤں کا نام ہے جنھوں نے اخلاقیات کی بَلی چڑھا دی ہے اور مثال دے کر فرماتی ہیں کہ طارق جمیل صاحب جب اپنی بیوی کے ہمراہ عمران کے گھرگئے تو پٹواریوں نے طارق جمیل کو برا بھلا کہا پھر جب کلثوم نواز کا جنازہ پڑھنے طارق جمیل صاحب گئے تو یوتھیوں نے طارق جمیل کو برا بھلا کہنا شروع کردیا

مریم صاحبہ ممکن ہے آپکی یوتھیوں اور پٹواریوں کے متعلق رائے ٹھیک ہو مگر میں آپکی توجہ ایک خاص نقطے کی جانب مرکوز کرنا چاہتا ہوں

طارق جمیل صاحب چونکہ ایک خاص فرقے کی خاص جماعت کو ریپریزنٹ کرتے ہیں لہزا انکا ہر عمل انکے فرقے کی ترجمانی کررہا ہوتا ہے

اور طارق جمیل صاحب نے ہمیشہ اپنے فرقے کو بدنام ہی کیا ہے معزرت کے ساتھ میں اِنھیں دو باتوں کے متعلق آپکو وضاحت دینا پسند کرونگا

چونکہ میں نے بھی ان دو اعمال پر طارق جمیل صاحب کو غلط سمجھا اور ان پر شاید طعن بھی کیا ہو

1) طارق جمیل صاحب جب عمران خان کے گھر گئے تو وہ ایک افطار پارٹی تھی دن کے وقت بیان میں آپ فرماتے ہیں کہ میری ماؤں میری بہنوں اور میری بیٹیو کل قیامت کے دن

آپ سے پردے کے متعلق پوچھا جائے گا اور مجھے یقین انھوں نے یہ بھی فرمایا ہوگا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ

ﻭَﻗُﻞْ ﻟِّﻠْﻤُﺆْﻣِﻨٰﺖِ ﻳَﻐْﻀُﻀْﻦَ ﻣِﻦْ ﺍَﺑْﺼَﺎﺭِﻫِﻦَّ ﻭَﻳَﺤْﻔَﻈْﻦَ ﻓُﺮُﻭْﺟَﻬُﻦَّ ﻭَﻟَﺎ ﻳُﺒْﺪِﻳْﻦَ ﺯِﻳْﻨَﺘَﻬُﻦَّ ۔

ﺍﻭﺭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﮧ ﺩﻭ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﻧﯿﭽﯽ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﺼﻤﺖ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﯾﻨﺖ ﮐﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ

۔ ‏( ﺳﻮﺭﮦ ﻧﻮﺭ ﺁﯾﺖ 31 ‏)

اسکے بعد یقیناََ آپ نے یہ بتایا ہوگا کہ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺤﺎﺭﻡ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﺴﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺣﺮﺍﻡ ہے ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀﮐﺎ تو ﻗﻮﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻏﯿﺮ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺮﺩ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻄﻠﻘﺎً ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﺧﻮﺍﮦ ﺷﮩﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﯼ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﯾﺎ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﯿﺖ ﻭ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﮯ، ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺻﻮﺭﺗﯿﮟ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﺪﻻﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺬﮐﻮﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﯿﻤﻮﻧﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺁﻧﺤﻀﺮﺕ ﷺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﺍﻡ ﻣﮑﺘﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺁ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﺣﺠﺎﺏ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﯿﺶ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﷺ ﻧﮯ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻭ۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻡ ﺳﻠﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧﷺ ، ﻭﮦ ﺗﻮ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺁﭖ ﷺ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺗﻢ ﺗﻮ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ، ﺗﻢ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﮨﻮ ‏( ﺍﺑﻮ ﺩﺍﺅﺩ۔ ﺗﺮﻣﺬﯼ ۔ ﺍﺣﻤﺪ ‏)

ﺍﺱ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ۔

ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﺍﺑﻦ ﺍﻡ ﻣﮑﺘﻮﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﭘﺎﮎ ﺑﺎﺯ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ، ﺣﻀﻮﺭ ﺍﻗﺪﺱ ﷺ ﮐﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﻮﯾﺎﮞ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﭘﺎﮎ ﺩﺍﻣﻦ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩﺁﭖ ﷺ ﻧﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺑﯿﻮﯾﻮﮞ ﮐﻮ ﺣﮑﻢ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﻠﻪ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﯾﮟ، ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻥ ﭘﺮ ﻧﻈﺮ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ ۔

میں معزرت کے ساتھ دیوبند مکتبہ فکر اور طارق جمیل صاحب کے چاہنے والوں سے سوال کرتا ہوں کہ ایسے شخص کو کیا کہتے ہیں جو صبح پردے کی فضلیت اور اس پرسخت وعیدیں سنا کر شام کو اگر اپنی بیوی ایک غیر محرم کے ساتھ بٹھا کر خود اسکی خوبصورت بیوی کے ساتھ بیٹھے بلکہ افطار اور ڈنر پارٹیاں کرے تو ایمان سے بتاؤ کیا ایسا شخص منافق نہیں کہلائے گا جسکا قول اور فعل دونوں ایک دوسرے کے متضاد ہوں یہی وجہ ہے کہ طارق جمیل صاحب کا پردے کے لیکچر کے بعد اپنی بیوی کو عمران خان کے ساتھ اور خود اسکے ریحام خان کے ساتھ بیٹھ کر گلچھڑے اڑانے کے عمل کو ہم نے برا کہا کیونکہ یہ ایک پورے فرقے کی بدنامی ہے صرف طارق جمیل کی نہیں

اب ہم دوسرے نقطے کی جانب متوجہ ہوتے ہیں

2)طارق جمیل صاحب نے کلثوم نواز کا نماز جنازہ پڑھایا اللہ پاک کلثوم نواز صاحبہ کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے

اب ہم زرا اس جنازے کے متعلق بھی آپکو بتاتے چلیں

پھر آپ بتانا کہ ہمارا طارق جمیل صاحب پر تنقید کرنا بے جا ہے یا یہ لمحہ دیوبند اور مولوی طارق جمیل کے لیے لمحہ فکریہ ہے

مولوی صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی تو اس میں کچھ باتوں کا خیال رکھا جانا ضروری تھا جنھیں پس پشت ڈال کر دین کا مزاق اڑایا گیا جو ناقابل معافی جرم ہے

مولوی صاحب نے جب نماز شروع کی تو بجائے میت کے انکے سامنے رکھنے کے دور ایمبولینس میں رکھا گیا اور مولانا اور میت کے بیچ کافی سارے لوگ حائل تھے جبکہ دیوبند مکتبہ فکر فتوے کے مطابق جواب 46870 کے مطابق میت کو سامنے رکھ جنازہ پڑھنا مسنون طریقہ تھا جسے مولانا نے اپنانے کی کوشش ہی نہیں کی

مولوی صاحب نے ایک اور بڑی عجیب و غریب حرکت کی یہ جانتے ہوئے بھی کہ

ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺻﻒ ﺑﻨﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﯿﮟ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ پھر بھی آپ نے نہ صفیں بنائیں اور نہ صفیں بنانے کا حکم دیا اسطرح مولوی صاحب یہاں واجب ترک کرنے کے بھی مرتکب ہوئے

جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تیر لیکر صفیں سیدھا کروایا کرتے تھے

اس کے بعد جنازہ پڑھانے اور پڑھنے والوں کا منہ قبلہ کی جانب ہونا فرض ہے اور مقتدی اور امام یہاں نیت بھی یہی کرتے ہیں کہ منہ کرتے ہیں خانہ کعبہ شریف کی طرف (فقہ حنفی) جبکہ یہاں مولوی کے اردگرد لوگ اس طرح کھڑے تھے جیسے مداری کے گرد لوگ گھیرا ڈالے سانپ کا تماشا دیکھ رہے ہوں جبکہ مولوی صاحب نے نہ تو اس پر کچھ ایکشن لیا اور نہ اس بات کو محسوس کیا

اسکے بعد جب جنازہ ادا کرنے لگےتو یہ دیکھا تک نہیں کہ لوگ پیچھے کر کیا رہے ہیں

انکے ساتھ سوائے 5-6 بندوں کے کسی نے جنازہ پڑھا ہی نہیں کیونکہ ہر شخص ایک دوسرے کو دھکے مارنے میں مصروف تھا کاش یہاں صفیں بنوا کر سب لوگوں کو جنازہ ادا کرنے دیا جاتا (یہ کلثوم نواز کی بدبختی ہے کہ اتنے لوگ ہونے کے باوجود ایک جاھل مولوی کے سبب لوگ جنازہ نہ پڑھ سکے جیسے تھے ویسے ہیں کی بنیادوں پر واپس آگئے

( 😥😥😥😥😥😥)

اسکے بعد سونے پہ سہاگہ یہ کہ جب تک لوگوں نے منہ خانہ کعبہ کی جانب کیا اور صف بنانے کا سوچا اس وقت تک جنازہ مولوی صاحب نے ختم بھی کر دیا شاید یہ انکی زندگی کا فاسٹ اینڈ فریس جنازہ ہوگا (جس میں تقریباً 52 سیکنڈ)صَرف کیے گئے

اس کے بعد مکتبہ دیوبند کی اصل جگ ہنسائی شروع ہوئی جب دعا بعد نماز جنازہ پر مناظرے کرنے والے دیوبندیوں کے پیشواؤں کو غلط اور کزاب فتنہ پرور ثابت کرتے ہوئے طارق جمیل صاحب نے دعا بعد نماز جنازہ شروع کردی اور دیکھا دیکھی ہزاروں دیوبندی اس نیک عمل میں شامل بھی ہوگئے

میں یہاں سب دوستوں سے عاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ بتائیں کہ کیا طارق جمیل صاحب اپنی چولوں اور جہالتوں پر جگہ جگہ مکتبہ دیوبند کو زلیل و خوار کر رہے ہیں یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟

مریم صبا جدون صاحبہ مجھے لگتا ہے کہ طارق جمیل صاحب اپنے ڈراموں کی وجہ سے آج زلالت کی انتہا پر ہیں اس میں یوتھیوں اور پٹواریوں کا کوئی قصور نہیں

جوابی تحریر: لئیق احمد دانش

سوچیے گا اور شئیر کیجیے گا اسکے پیسے نہیں لگتے والسلام

دعا بعد جنازہ از دیوبند

جنازہ کے بعد دعا کہیں جائز تو کہیں نا جائز

پل بھر میں ہم نے دیوبندی وہابیوں کو بدلتے دیکھا

کروڑ پتی کے جنازے پر دعا جائز ہوئی مگر غریب مسکین کے جنازے پر دعا بدعت اور حرام ہوئی جو پیسوں کی خاطر بدلے اپنا عقیدہ اس کو طارق جمیل کہتے ہیں