ديوبند اكابر نے محمد صلى الله عليه وسلم كے سامنے بخارى شريف پڑهى :
پنجلاسه (پنجاب) ميں ايك بزرگ راؤ عبدالرحمن خاں نامى تهے, كشفى حالت ان كى بهى غير معمولى تهى , دروزه كے ليے تعويز لينے كے ليے كوئى آيا تو تعويز كے ساتھ كه ديا كرتے تهے كه لڑكا هو گا, يا لڑكى بعضوں نے پوچها آپ كو كيسے معلوم هو جاتا هے– تو بولے كيا كروں – پيدا هونے والے بچے كى صورت سامنے آجاتى هے–
بهرحال اكابر ديوبند خوصاً شيخ المشائخ حضرت حاجى امداد الله سے ان كے بڑے تعلقات تھے– خود سيدنا الامام الكبير ان سے ملنے كے لئے پنجلاسه جايا كرتے تهے– پهلے حج كے سفر كے موقعه پر بهى حاضر هوئے اور راؤ صاحب سے مولانا نے عرض كيا كه ميرے لئے دعا فرمائيے يه سن كر راؤ صاحب نے فرمايا كه
"بهائى تمهارے ليے كيا دعا كروں– ميں نے اپنى آنكهوں سے تمهيں دونوں جهان كے بادشاه (رسول صلى الله عليه وسلم) كے سامنے بخارى شريف پڑهتے هوئے ديكها هے-” ارواح ص193