زمرہ: Deoband Hypocrisy منافقت

طارق جمیل صاحب تحفتہً عقیدہ روافض قبول کرتے ہوئے

طارق جمیل صاحب تحفتہً عقیدہ روافض قبول کرتے ہوئے؛اس کتبے میں بغور دیکھیں درودِ پاک کے ساتھ لکھے الفاظ "وعجل فرجھم "(یعنی غار میں چھپے مہدی کو جلدی سے باہر نکال)شیعوں کے اہم عقیدے کے غماز ہیں اور شیعوں کا عقیدہ ہے کہ مہدی غار سے نکلے گا تو ابو بکر و عمر کو کوڑے مارے گا ۔ معاذاللہ ثم معاذاللہ!طارق جمیل صاحب! کبھی آپ صحابی رسول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بے ادب و گستاخ مجاور سرور چشتی کے ہاتھ منہ چوم کر اُس سے خلافت لیتے ہوئے نظر آتے ہیں تو کبھی اس طرح کے کتبے تھامے ہوئے ، جناب والا یہ جذبہ اتحاد اُمت نہیں بلکہ منافقت و انتشارِ اُمت ہے ، کہ آپ ہمیشہ اِن سے فیض لیتے ہوئے ہی پائے گئے ہیں کبھی آپ نے ایسوں پر تبلیغ کرتے ہوئے اِنہیں عظمت و مقام صحابہ سے آشنا کروایا؟ کبھی انہیں صحابہ کرام کا ادب و احترام کرنے کا درس دیا؟ کبھی اِن سے پوچھا کہ تم ابوبکر و عمر رضوان الله اجمعین کو غاصب کیوں کہتے ہو؟ کبھی پوچھا کہ اماں عائشہ صدیقہ سے نفرت کیوں کرتے ہو؟ کبھی پوچھا کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر لعن طعن کیوں کرتے ہو؟ وغیرہانوٹ:دیوبندی حضرات مجھے بُرا بھلا کہنے سے پہلے بنا تعصب اِن تمام تر باتوں پر غور فرمائیں

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

8/10/2019ء

کچھ دستگیری فرمائیے

جناب اشرفعلی تھانوی صاحب نے یہ جو کچھ لکھا ہے کہ

بعد انتقال حضرت کے مزار شریف پر عرض کیا کہ حضرت میں بہت پریشان ہوں اور روٹیوں کو محتاج ہوں کچھ دستگیری فرمائیے

یہ حق،سچ،ایمان ہے یا کفر،شرک،بدعت ہے

اور سوال یہ ہے کہ قبر والے سے یہ کہنا کہ

بہت پریشان ہوں اور روٹیوں کو محتاج ہوں کچھ دستگیری فرمائیے

یہ ما تحت الاسباب ہے یا مافوق الاسباب اگر ما تحت الاسباب ہے تو کوئی اور بھی مانگ سکتا ہے یا صرف دیوبندیوں کو اس کی اجازت ہے اور اگر مافوق الاسباب ہے تو شرک ہوا یا نہیں

اللہ عزّ و جل کے مقبول بندوں سے مدد شیخ الاسلام دیوبند کی زبانی

اللہ عزّ و جل کے مقبول بندوں سے مدد شیخ الاسلام دیوبند کی زبانی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

محترم قارئین کرام : شیخ الاسلام دیوبند جناب علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب لکھتے ہیں : اس آیت سے معلوم ہو کہ اس کی ذات پاک کے علاوہ کسی سے مدد مانگنا جائز نہیں ہاں اگر مخصوص کسی مقبول بندہ کو محض واسطہ رحمت الہٰی اور غیر مستقل سمجھ کر استعانت ظاہری اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت در حقیقت حق تعالی ہی سے استعانت ہے ۔ ( تفسیر عثمانی صفحہ نمبر 49 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی مکتبہ دیوبند)

اور اسی عقیدہ کی تاکید قرآن مجید میں کی گئی ہے کے حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا کے میں مادر زاد اندھے کو سفید داغ ( کوڑھی ) کو شفا یاب کرتا ہوں اللہ کے حکم سے ۔

اور یہی صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عمل تھا دیکھے بخاری اور مسلم شریف کی آحادیث کہ جب صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جبہ مبارک کے پانی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کے پانی سے شفا حاصل کرتے ۔ کیا یہ عمل ان لوگوں کے بیان کردہ تفسیر پر ضرب کاری نہیں جو ایاک نعبد و ایاک نستعین کی من پسند تفسیر کر کے امت مسلمہ کو مشرک بنانے کے در پے ہیں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری وصال مبارک کے بعد ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار اقدس پر حاضر ہوا اور بیٹھ کر خاک سر پر ڈالتا رہا اور یہ کہتا رہا ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور ہم نے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو قرآن مجید لیا اس میں یہ بھی ہے ۔ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ۔ (سورة النساء 64)

ترجمہ : اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرکے آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و وسلّم کے آستانہ پر آجائیں اوراللہ تعالیٰ سے معافی چاہیں اور آپ بھی اے رسول ان کی سفارش کریں توبیشک یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں گے ۔ يا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ظلمت نفسی وجئتک نستغفرلی فنودی من القبر انه قد غفرلک ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں اس لیے کہ میری معافی کے لیے دعا فرمائیں۔ قبر انور سے آواز آئی کہ تمہاری مغفرت ہوگئی ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے وصال مبارک کےبعد اعرابی نے بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم میں فریاد کی تو آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی قبر انور سے آوازآئی تحقیق تیری بخشش ہو گئی ۔ (تفسیر مدارک التنزیل جلد 1 صفحہ 370 سورہ نساء)

بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اعرابی کا بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم میں فریاد کرنا اور نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ، کی طرف سے مغفرت کی بشارت ملنا ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 306 سورہ نساء،چشتی)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کے وصال مبارک کے بعد ایک اعرابی آیا قبر انور کی خاک سر پر ڈال کر فریاد کی تو آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی قبر انور سے آواز آئی تحقیق تیری بخشش ہو گئی ۔ ( تفسیر بحر المحیط جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 296)

بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اعرابی کا قبر انور پر فریاد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم کی قبر انور سے آواز آئی تحقیق تیری بخشش ہوگئی ۔(تفسیر قرطبی سورۃُ النساء صفحہ 265،چشتی)

بعد از وصال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم اعرابی کا بارگاہ رسول صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم میں فریاد کرنا اور نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم ، کی طرف سے مغفرت کی بشارت ملنا ۔ (تفسیر ابن کثیر جلد 3 صفحہ 306 سورہ نساء) ۔ معلوم ہوا استغاثہ اور وسیلہ نبی صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم جائز ہے ۔

یہی عقیدہ ہم اہلسنت و جماعت کا ہے کہ حقیقی مستعان اللہ رب العزت کی ذات ہے اللہ کے مقبول بندے واسطہ و وسیلہ ہیں ان سے مدد مانگنا در حقیقت اللہ سے مدد مانگنا ہے جیسا کہ علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب نے لکھا آپ احباب نے اوپر پڑھ لیا ہے اب آپ خود ہی فیصلہ کیجیئے ۔

مکتبہ فکر دیوبند کے لوگوں سے سوال یہی عقیدہ ہم اہلسنت و جماعت رکھیں تو مشرک و گمراہ کے فتوے لگاتے ہیں آپ لوگوں سوال یہ ہے کہ شیخ الاسلام دیوبند علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب یہی عقیدہ لکھ کر مشرک و گمراہ ہوئے کہ نہیں ؟

اگر مشرک و گمراہ ہوئے تو کس کس دیوبندی عالم نے ان پر فتویٰ لگایا ہے ؟

اگر فتویٰ نہیں لگایا تو خدا را امت مسلمہ پر رحم کیجیئے اور شرک شرک کے فتوؤں کا کھیل کھیل کر امت میں انتشار و فساد مت پھیلایئے ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

پھر ملت اسلامیہ میں انتشار و افتراق کیوں

جو مسلمان اللہ تعالی کے نیک بندوں کے آثار بطور تبرک اپنے پاس رکھتے ہیں انہیں برا بھلا کہنے والے اسی معاشرے کے لوگ ہیں، اگر انکی خانہ تلاشی لی جائے تو ایسے بہت سے تبرکات ملیں گے۔پھر ملت اسلامیہ میں انتشار و افتراق کیوں پھیلایا جاتا ہے۔ کیوں لوگوں کو شبہات میں مبتلا کیا جاتا ہے۔#عارفین

بشکریہ عابد بھائی

دیوبند مسلک اور مزارات پہ حاضری

*وہ قتل کرتے ہیں تو چرچا نہیں ھوتا*

پنجابی کی مشھورکہاوت ھے کہ "کڑی کھیڈے تے نت کھیڈے منڈا کھیڈے تے دیو ٹھانے”

میں علما کا بلا امتیاز مسلک احترام کا قائل ھوں کہ حضرت امام رازی فرماتے ہیں کہ علم باعث مدح ھے نہ کہ شخصیت.مگر اختلاف رائے تو کیا جاسکتا ھے .پہلے تو دیوبند مسلک کے نامور مبلغ جناب طارق جمیل صاحب نے کچھ مزارات پہ حاضری دی تھی .اور فیض حاصل کیا

اب یہ سب مسلک دیوبند کے صف اول جید علما ومفتیان,مدرسین اور محدثین ہیں(جنکے نام مسلک دیوبند کا ہربندہ جانتا ھے) جو کہ ان دنوں ازبکستان میں حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کے مزار عالیہ پہ حاضر ہیں.مزار عام طور پر عوام الناس کے لئے کھولا نہیں جاتا جبکہ ان علما نے وہاں کی انتظامیہ کو حضرت امام بخاری سے خصوی محبت وعقیدت کے اظہار کےلئے خصوصی طور پر درخواست دیکر مزار شریف کا دروازہ کھلوایا اور وہاں سند حدیث مزار کو مخاطب کرکے سناتے رھے.جبکہ اب تک اس کیمپ کے اکثر علما وخطباء ان سادہ لوح اور اولیاء اللہ سے محبت کرنے لوگوں پر فتوی بازی کرتے تھے جو ادب ونیازمندی کے ساتھ داتا صاحب,حضرت بابا فرید,حضرت سخی شھباز قلندر,سیدنا حوث اعظم علیھم الرحمہ یا دیگر آیمہ.واولیاء یا علماومشائخ کے مزرات پہ فاتحہ خوانی اور حصول فیض کے لئے حاضری دیتے ہیں.

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ھوتا….

یہ دوہرا معیارآخر کب تک چلے گا لھذا ان علماء کوکھل کر اپنے لوگوں کو بتانا چاہئے کہ اولیاء وآئمہ کرام کے مزارات پہ جانا بدعت وشرک نہیں بلکہ باعث خیروبرکت ھے.اور اب تک کی فتوی بازی سے باقاعدہ تائب ھوں.اور واپسی پر یہاں کے اولیاکرام کے مزارات پر بھی اسی طرح با ادب حاضری دیکر امت میں اتحاد واتفاق کی فضا قائم کرنے کی سعی کریں.خوب شئر کریں تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ حقیقی توحید اور موسمی توحیدمیں کیا فرق ھے.شکریہ

محمدنعیم جاویدنوری

خادم جمیعت علمائے پاکستان(‘نورانی)لاھور

ممتاز قادری نجس مشرک دیوبندی فتوی

ممتاز قادری نجس مشرک دیوبندی فتوی

ممتاز قادری علیہ الرحمة کی شخصیت سے پاکستان کا بچہ بچہ واقف ہے ان کا عشق رسول تھا جس نے ان کو غازی بنایا لیکن جن کے اپنے اکابرین کو عشق رسول کی ہوا بھی نہ لگی ہو اور ساری زندگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخیاں اور شان میں کمیاں کرتے کرتے گزار دی وہ نجس العین(۔۔۔۔۔) کی اولادیں ممتاز قادری علیہ الرحمة پر بھونک رہے ہیں

دیوبندی اکابرین اور دار العلوم دیوبند کے خنزیروں(اگر ممتاز قادری معاذ اللہ نجس ہو سکتے ہیں تو ان کے اکابرین خنزیر کیوں نہیں ہو سکتے) کی مصدقہ کتاب میں ممتاز قادری علیہ الرحمة کے بارے میں لکھا ہے کہ

ایک نجس مشرک سرکاری ملازم۔۔۔۔۔۔۔

ان کتوں کے بھونکنے سے کیا ہو گا جب ممتاز قادری علیہ الرحمة سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں مقبول ہو چکے ہیں لیکن میں آپ کو بتاتا ہوں کہ

ممتاز قادری علیہ الرحمة کو نجس مشرک کہنے والوں کے اپنے ہی اکابرین نجس کافر ہیں

کئی دیوبندی اکابرین کی تصدیق سے نکلنے والا رسالہ "مجلہ صفدر”میں ممتاز قادری علیہ الرحمة کی آن بان شان بیان کی ہے اور لکھا ہے کہ

الحمد للہ:آج غازی ممتاز قادری شہید کے مبارک چہرے اور محض ان کے عشق رسول کی بنا پر ان کی زیارت کے لئے آئے ہوئے خوش نصیب چہروں کو دیکھ کر  افلحت الوجوہ کا نظارہ سامنے آگیا

یہ بھی دیوبندی جنہوں نے ممتاز قادری علیہ الرحمة کا عشق رسول تسلیم کرتے ہوئے ان کی زیارت کے لئے آنے والوں کو گویا حدیث کے الفاظ کا مصداق کہا

سوال:اب سوال یہ ہے کہ اگر معاذ اللہ ممتاز قادری علیہ الرحمة مشرک تھے تو مشرک کو عاشق رسول کہہ کر اور شہید کہہ کر یہ دیوبندی اکابرین کیا ہوئے

اور اگر وہ عاشق رسول تھے اور یقینا تھے تو یہ نجس العین کی اولادیں ایک عاشق رسول کو مشرک کہہ کر خود کافر ہوئے

نوٹ!یہ سب دیو بندیوں کے اپنے اصولوں کے مطابق ہے۔دیوبندی جس کو چاہیں کافر بنائیں

دیوبند کا نیا ٹوٹکا

ایک تحریر نظر سے گزری تو ہٹلر کی بات یاد آگئی کہ جھوٹ اتنی بار بولو کہ وہ سچ لگنے لگے بالکل اس اصول کے تحت نجدی حضرات اپنی زندگیوں کو وقف کہے ہوئے ہیں

تحریر میں نجدی حضرات کہتے ہیں کہ جب تحریک پاکستان میں علماء کو شہید کیا گیا تو علماء برصغیر میں ختم ہو گئے جسکی وجہ سے قاسم نانو۔۔توی نے مدرسے بنا لیا گویا کہ علماء کی پروڈکشن شروع کردی
دوستو دل کو بہلانے کے لیے خیال اچھا ہے کہ علماء کی کمی کو پوارا کرنے کے لیے مدرسہ بنایا گیا کس نے بنایا اور کیوں بنایا ملاحظہ فرمائیں ﺩﺍﺭﺍﻟﻌﻠﻮﻡ ﺩﯾﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﮯ ﻣﻮﺳﺴﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻼ ﻧﺎﻡ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺫﻭﺍﻟﻔﻘﺎﺭ ﻋﻠﯽ ﻭﻟﺪ ﻓﺘﺢ ﻋﻠﯽ ﮐﺎﮨﮯ ﺟﻮ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﻣﺤﻤﻮ ﺩ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺗﮭﮯ ۔ﯾﮧ ﺩﮨﻠﯽ ﮐﺎﻟﺞ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﺑﺮﯾﻠﯽ ﮐﺎﻟﺞ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﺭﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﺷﻌﺒﮧ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻣﯿﮟ ﮈﭘﭩﯽ ﺍﻧﺴﭙﮑﭩﺮ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﺑﻨﮯ ﭘﮭﺮ ﭘﻨﺸﻦ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﯾﻮ ﺑﻨﺪ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﺳﮯ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ﮐﮯ ﺍﻋﺰﺍ ﺯ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺮﯾﺮﯼ ﻣﺠﺴﭩﺮﯾﭧ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺌﮯ ﮔﺌﮯ۔ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ 30 ﻣﺌﯽ 1867 ﺀﻣﯿﮟ ﺩﺍﺭﺍﻟﻌﻠﻮﻡ ﺩﯾﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﺭﮐﮭﯽ لو
(ﺍﺣﺴﻦ ﻧﺎﻧﻮﺗﻮﯼ ﺹ 691,195,47,45 ‏)
جی دوستو امید ہے کہ آپ سمجھ گئے ہونگے کہ جنکے مسلک کا کرتا دھرتا ہی صرف ایک مدرسہ ہے اسے بھی ایک انگریز نواز نے بنایا تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ کتا مالک کو کاٹے
😉😉😉😉😉😉
خیر مدرسہ بن تو گیا مگر اسے چلانے کے لیے مستقل پیسوں کی بھی تو ضرورت تھی جس ضرورت کو انگریزوں کے بعد ہندؤں نے پورا کیا ﻣﺪﺭﺳﮧ ﺩﯾﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺗﻌﻤﯿﺮ و ترقی ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﻦ ﮨﻨﺪﻭﺅﮞ ﻧﮯ ﭼﻨﺪﮦ ﺩﯾﺎ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺑﻌﺾ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺩﺭﺝ ﺫﯾﻞ ﮨﯿﮟ ۔ﻣﻨﺸﯽ ﺗﻠﺴﯽ ﺭﺍﻡ ‘ ﺭﺍﻡ ﺳﮩﺎﺋﮯ ‘ ﻣﻨﺸﯽ ﮨﺮ ﺩﻭﺍﺭﯼ ﻻﻝ ‘ ﻻﻟﮧ ﺑﺠﻨﺎﺗﮫ ‘ ﭘﻨﮉﺕ ﺳﺮﯼ ﺭﺍﻡ ‘ ﻣﻨﺸﯽ ﻣﻮﺗﯽ ﻻﻝ ‘ ﺭﺍﻡ ﻻﻝ ‘ ﺳﯿﻮ ﺭﺍﻡ ﺳﻮﺍﺭ ۔
‏( ﺳﻮﺍﻧﺢ ﻗﺎﺳﻤﯽ 2/317 ‏)
امید ہے آپ سمجھ گئے ہونگے کہ علماء کی فیکٹری کے کرتا دھرتا کون ہیں مطلب علماء کا قتل بھی ہندو اور انگریز کریں اور بنائیں بھی ہندو اور انگریز ہے پاگلوں والی بات
خیر جب علماء کی فیکٹری تیار ہوگئی تو اب اس میں مستقل مزدور بھی تو چاہیے تھا تو لو جی انگریزوں نے اسکا بھی بندوبست کرلیا اور ایک مزردور جسکا نام اشرف علی تھا اسے 600 تنخواہ پر کام پر رکھ لیا
(ﻣﮑﺎﻟﻤﮧ ﺍﻟﺼﺪﺭﯾﻦ ﺹ ‘9 ﺗﻘﺮﯾﺮ ﺷﺒﯿﺮ ﺍﺣﻤﺪ ﻋﺜﻤﺎﻧﯽ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪﯼ)
اب جب سارے کام مکمل ہو گئے تو ظاہر ہے انگریزوں نے اپنے وفاداروں کی وفاداری کو دیکھنا بھی تو تھا
جس پر چیک ایک بیلنس کے لیے ایک انگریز *پامر* کو منتخب کیا گیا
جس نے 13 ﺟﻨﻮﺭﯼ 1875 کو ﻟﯿﻔﭩﻨﻨﭧ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺧﻔﯿﮧ ﺍﺱ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ اور داد تحسین دیتے ہوئے رپورٹ مرتب کی کہ
” ﯾﮧ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﻮﺍﻓﻖ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﻣﻤﺪ ﻭ ﻣﻌﺎﻭﻥ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﮨﮯ
‏( ﺍﺣﺴﻦ ﻧﺎﻧﻮﺗﻮﯼ ﺹ ‘217 ﺗﺼﻨﯿﻒ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﯾﻮﺏ ﻗﺎﺩﺭﯼ ﺩﯾﻮﺑﻨﺪﯼ ‘ ﻓﺨﺮ ﺍﻟﻌﻠﻤﺎﺀﺹ 60)
لب لباب یہ ہے کہ
اس مدرسے کی بنیاد انگریز نواز نے رکھی
تعمیر و ترقی کے لیے ہندؤں نے چندے دئیے
انگریز سرکار دیوبندی ملا کو 600 کے عوض تنخواہ دار ملازم رکھا
اور کارکردگی چیک کرکے لیفٹیننٹ پامر نے شاباشی کی سند عطا کی
اسی مدرسے کے بچے کہتے ہیں ہم ہندؤں اور انگریزوں کے خلاف جہاد کریں گے
😂😂😂😂😂😂😂
جبکہ نجدی دھرم کے چوٹی کے الوماء کہتے ہیں کہ انگریز کی حکومت ہمارے لیے باعث رحمت تھی اس میں ہمیں حضرت خضر نظر آتے ہیں
جبکہ اس وقت موجود سنی شیر فضل حق خیر آبادی نے سب دے پہلا فتوی دیا جسکی انھیں کالا پانی کی سزا ملی اور اسیری میں ہی آپ جیل کے اندر ہی انتقال فرما گئے جبکہ انکے مخالفین اس وقت بھی انگریزوں سے اپنی وفاداری کے ایوارڈ لے رہے تھے یہان تک کہ حسین احمد مدنی نے تو جہاد کا رد کرتے ہوئے فتوی جاری کیا اور دو قومی نظریہ جو اعلیٰ حضرت احمد رضا فاضل بریلوی نے پیش کیا اسے یکسر پس پشت ڈال کر منشی رام تلسی داس اور ہمفرے سے وفاداریاں نبھاتے ہوئے انھیں رام کیا اور فتوی دیا کہ اقوام نظریات سے نہیں اوطان سے بنتی ہے
یاد رہے دوستو کہ برصغیر میں اہلسنت اور شیعہ کے علاوہ کوئی فرقہ نہ تھا
لیکن ہمفرے کی اولاد نے کمال ہوشیاری سے اسماعیل دہلوی کو پھانس کر برصغیر میں نئے دھرم کی بنیاد رکھی جس دھرم کا بانی ہمفرے اور عبدالوھاب نجدی تھا

جسے امت مسلمہ قرن الشیطان یا شیطان کا سینگھ قرار دیتی ہے

جس نے توحید کے نام پر امت مسلمہ کے علماء کا مسجد نبوی کے مُسلے پر قتل عام کیا
خیر ہم بات کررہے تھے نجدی دھرم کے فروغ کی

تو ہمفرے کی اولاد نے عیاشی فحاشی اور تنخواہ دار الوماء رکھ کر دیوبند کی بنیاد رکھی جس نے اپنا نام محمد بن عبدالوہاب نجدی کی نسبت سے وہابی رکھا پھر مزید دو ٹکڑے ہوکر ایک کا نام اہل حدیث رکھ دیا اور دوسرے کا دیوبند دھرم رکھ دیا

جنھوں نے ڈائیریکٹ شاہ اسماعیل اور عبدالوہاب کو فالو کیا وہ اہل حدیث اور جنھوں نے انگریز اور ہندو کے تنخواہ دار اشرف علی کو فالو کیا انھیں دیوبندی کہا جانے لگا

پچھلے کچھ عرصہ پہلے فیس بک کی ایک بحث ومباحثہ میں دیوبندی دھرم کے پیر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کو سنی ثابت کرکے یہ ثابت کیا کہ انکے ابے سنی تھے لیکن افسوس 600 ماہانہ روپے والے پالتو مریض الامت اشرف تھانوی اور دیگر لونڈے بازی کے شوقین نانو توے جیسوں نے اپنا ایمان اور ضمیر بیچ کر نئے دھرم کی بنیاد رکھی

تحریر : لئیق احمد دانش