اللہ عزّ و جل کے مقبول بندوں سے مدد شیخ الاسلام دیوبند کی زبانی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئین کرام : شیخ الاسلام دیوبند جناب علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب لکھتے ہیں : اس آیت سے معلوم ہو کہ اس کی ذات پاک کے علاوہ کسی سے مدد مانگنا جائز نہیں ہاں اگر مخصوص کسی مقبول بندہ کو محض واسطہ رحمت الہٰی اور غیر مستقل سمجھ کر استعانت ظاہری اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت در حقیقت حق تعالی ہی سے استعانت ہے ۔ ( تفسیر عثمانی صفحہ نمبر 49 مطبوعہ دارالاشاعت کراچی مکتبہ دیوبند)
اور اسی عقیدہ کی تاکید قرآن مجید میں کی گئی ہے کے حضرت عیسی علیہ السلام نے کہا کے میں مادر زاد اندھے کو سفید داغ ( کوڑھی ) کو شفا یاب کرتا ہوں اللہ کے حکم سے ۔
اور یہی صحابہ کرام علیہم الرضوان کا عمل تھا دیکھے بخاری اور مسلم شریف کی آحادیث کہ جب صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سے کوئی بیمار ہو جاتا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جبہ مبارک کے پانی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال مبارک کے پانی سے شفا حاصل کرتے ۔ کیا یہ عمل ان لوگوں کے بیان کردہ تفسیر پر ضرب کاری نہیں جو ایاک نعبد و ایاک نستعین کی من پسند تفسیر کر کے امت مسلمہ کو مشرک بنانے کے در پے ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہری وصال مبارک کے بعد ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار اقدس پر حاضر ہوا اور بیٹھ کر خاک سر پر ڈالتا رہا اور یہ کہتا رہا ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور ہم نے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو قرآن مجید لیا اس میں یہ بھی ہے ۔ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ۔ (سورة النساء 64)
ترجمہ : اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرکے آپ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و وسلّم کے آستانہ پر آجائیں اوراللہ تعالیٰ سے معافی چاہیں اور آپ بھی اے رسول ان کی سفارش کریں توبیشک یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں گے ۔ يا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ظلمت نفسی وجئتک نستغفرلی فنودی من القبر انه قد غفرلک ۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں اس لیے کہ میری معافی کے لیے دعا فرمائیں۔ قبر انور سے آواز آئی کہ تمہاری مغفرت ہوگئی ۔